تحریر :۔ عبیداللہ لطیف
عنوان :۔ قادیانی حضرات متوجہ ہوں
محترم قارئین ! آج میں مرزا قادیانی کے ساتھ محمدی بیگم کے آسمانی نکاح کے بارے میں آنجہانی مرزاقادیانی کی ایک ایسی تحریرپیش کرنا چاہتا ہوں جونہ صرف مرزاقادیانی کی سلطان القلمی کا نادر نمونہ ہے بلکہ اسے پڑھ کر کئی اور سوالات بھی جنم لیتے ہیں تو میری قادیانی حضرات سے خصوصی گذارش ہے کہ ان سوالوں کے جوابات ضرور دیں اگر جوابات میسر نہ ہوں تو پھر عدل و انصاف کو مد نظر رکھتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی کے بارے میں خود فیصلہ کریں کہ وہ کیا تھا ؟ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ
’’اور یہ امر کہ اس الہام میں یہ بھی تھا کہ اس عورت کا نکاح آسمان پر میرے ساتھ پڑھا گیا ہے یہ درست ہے مگر جیساکہ ہم بیان کر چکے ہیں اس نکاح کے ظہور کے لئے جوآسمان پر پڑھا گیا ایک شرط بھی تھی جو اسی وقت شائع کی گئی تھی اور وہ یہ کہ ایتھاالمرأۃ توبی توبی فان البلاء علی عقبک پس جب ان لوگوں نے اس شرط کو پورا کر دیا تو نکا فسخ ہو گیایاتاخیر میں پڑھ گیا۔‘‘
(تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ 133مندرجہ قادیانی خزائن جلد22صفحہ 570)
محترم قارئین !اگرہم مرزا قادیانی کی اس مندرجہ بالاتحریر کاجائزہ لیتے ہیں تودرج ذیل سوال پیدا ہوتے ہیں
11۔ جیساکہ مندرجہ بالا تحریر سے واضح ہوتا ہے کہ مرزا صاحب قادیانی اس نکاح کا تذکرہ کر رہے ہیں جو آسمانوں پر پڑھا گیا تھا اور آخر میں لکھتے ہیں کہ وہ نکاح فسخ ہو گیا یا تاخیر میں پڑ گیا ۔جی ہاں جو نکاح آسمانوں پر پڑھا گیا تھا وہ فسخ ہو گیا ۔تو شریعت محمدی میں نکاح فسخ ہونے کے درج ذیل اسباب ہوتے ہیں۔
(۱) شوہر اس حد تک نادار ہوکہ بیوی کے اخراجات واجبہ ادا کرنے کی صلاحییت نہ رکھتا ہو ۔
(۲)شوہر مکمل طور پر نامرد ہو اور اپنی بیوی کے حقوق زوجیت اداکرنے کے قابل نہ ہو ۔
(۳۳)شوہر ایسا ظالم ہو کہ زود وکوب ،عدم خبر گیری وغیرہ سے بیوی کا عرصہ حیات تنگ کیے رکھتا ہو ۔
(۴)شوہر دین اسلام کو ترک کر کے مرتد ہو جائے ۔
اب ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ ان میں سے کس وجہ سے یہ آسمانی نکاح فسخ ہوا ۔
22۔ مرزا قادیانی نے دوسری بات جو اس تحریر میں بیان کی ہے وہ یہ کہ جو نکاح آسمانوں پر پڑھا گیا تھا وہ تاخیر میں پڑ گیا ۔ ہم پوچھ سکتے ہیں کہ یہ کونسی منطق ہے کہ ایک طرف تو نکاح پڑھا جا چکاتھا وہ تاخیر میں کیونکر پڑگیا ؟ تاخیر میں تو تبھی پڑ سکتا ہے جب ہواہی نہ ہو اور جب نکاح پڑھا جا چکاہو تووہ تاخیر میں کیسے پڑ سکتا ہے ؟
33۔ مرزا صاحب قادیانی نے اسی تحریر میں محمدی بیگم کے اس کی زوجیت میں نہ آنے کی وجہ ایک شرط بتائی ہے اور اسی شرط کے بارے اپنا الہام کچھ یوں بیان کیا ہے کہ ایتھاالمرأۃ توبی توبی فان البلاء علی عقبک اس الہام کا ترجمہ مرزا صاحب کے الہامات پر مشتمل ’’تذکرہ ‘‘ نامی کتاب کے صفحہ 108پرکچھ یوں موجودہے کہ
’’اے عورت توبہ کر توبہ کر کیونکہ تیری نسل پر مصیبت آنیوالی ہے ۔‘‘
مرزا صاحب اس تحریر میں لکھتے ہیں کہ انہوں نے اس الہام میں موجود توبہ والی شرط کو پورا کر دیا تو یہ نکاح فسخ ہو گیا ۔دوسرے لفظوں میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ محمدی بیگم کا مرزا غلام احمد قادیانی کے ساتھ جو آسمانی نکاح ہوا تھا وہ مرزااحمد بیگ اور اس کے خاندان کے لیے ایک عذاب تھا جو توبہ کی وجہ سے فسخ ہو گیا اور اگر کسی عورت کا نکاح شریف النفس ،نیک اور پاکباز شخص سے ہو تو وہ عذاب نہیں ہو سکتا بلکہ عورت اور اس کے خاندان کے لیے نکاح تبھیعذاب ہوگا جب جس شخص سے اس عورت کا نکاح ہوا ہو وہ بدکردار ،آوارہ،بدچلن اور عیاش طبیعت کا مالک ہو اب قادیانی حضرات کو خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ اگر تو یہ نکاح توبہ کی وجہ سے فسخ ہواہے تو کیا مرزاقادیانی ایک بدکردار ،آوارہ،بدچلن انسان ثابت نہیں ہوتا اگر یہ نکاح والی پیشگوئی بغیر کسی شرط کے تھی اور وہ پوری نہیں ہوئی تو تب بھی مرزاقادیانی کذاب ٹھہرتا ہے کیونکہ اس نے خود اپنی کتاب انجام آتھم صفحہ 223مندرجہ قادیانی خزائن جلد 11صفحہ 223پر محمدی بیگم کے ساتھ اپنے نکاح کو نہ صرف تقدیر مبرم قرار دیا ہے بلکہ اسی نکاح کو اپنے صدق اور کذب کا معیار بھی بنایا ہے بلکہ ایک مقام پر تقدیر مبرم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
’’تقدیر دو قسم کی ہوتی ہے ایک کا نام معلق ہے اور دوسری کو مبرم کہتے ہیں اگر کوئی تقدیر معلق ہوتو دعااور صدقات اس کو ٹلادیتی ہے اور اللہ تعالی اپنے فضل سے اس تقدیر کو بدل دیتا ہے اور مبرم ہونے کی صورت میں وہ صدقات اور دعا اس تقدیر کے متعلق کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتی ۔‘‘
(ملفوظات جلد 3صفحہ 24طبع جدید )
اسی پیشگوئی کو مرزا غلام احمد قادیانی اپنے صدق اور کذب کا معیار ٹھہراتے ہوئے لکھتا ہے کہ
’’اگرہم سچے ہیں تو خدا تعالی ان پیشگوئیوں کو پورا کر دے گا اور اگر یہ باتیں خدا تعالی کی طرف سے نہیں ہیں تو ہمارا انجام نہایت بد ہو گا، اور ہرگز یہ پیشگوئیاں پوری نہیں ہوں گی ۔ ربناافتح بینناو بین قومنا بالحق و انت خیر الفاتحین ۔ اور میں بالآخر دعا کرتا ہوں کہ اے خدائے قادروعلیم ! اگر آتھم کا عذاب مہلک میں گرفتار ہونا اور احمد بیگ کی دختر کلاں (محمدی بیگم) کا آخر اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ پیشگوئیاں تیری طرف سے ہیں تو ان کو ایسے طور سے ظاہر فرماجو خلق اللہ پر حجت ہو اور کور باطن حاسدوں کا منہ بند ہو جائے ۔ اور اگر اے خداوند ! یہ پیشگوئیاں تیری طرف سے نہیں ہیں تو مجھے نامرادی اور ذلت کے ساتھ ہلاک کر اگر میں تیری نظر میں مردود اور ملعون اور دجال ہی ہوں جیسا کہ مخالفوں نے سمجھا ہے اور تیری وہ رحمت میرے ساتھ نہیں جو تیرے بندہ ابراہیم کے ساتھ اور اسحاق کے ساتھ اور اسمعیل کے ساتھ اور یعقوب کے ساتھ اور موسی کے ساتھ اور داؤد کے ساتھ اور مسیح ابن مریم کے ساتھ اور خیر الانبیاء محمد ﷺ کے ساتھ اور اس امت کے اولیاء کرام کے ساتھ تھی تو تو مجھے فناکر ڈال اور ذلتوں کے ساتھ مجھے ہلاک کر دے اور ہمیشہ کی لعنتوں کا نشانہ بنا اور تمام دشمنوں کو خوش کر اور ان کی دعائیں قبول فرما ، لیکن اگر تیری رحمت میرے ساتھ ہے اور تو ہی ہے جس نے مجھ کو مخاطب کر کے کہا انت وجیہ فی حضرتی ۔ اخترتک لنفسی اور تو ہی ہے جس نے مجھ کو مخاطب کر کے کہا یحمدک اللہ من عرشہ اور تو ہی ہے جس نے مجھ کو مخاطب کر کے کہا یا عیسی الذی لا یضاع وقتہ ۔اور تو ہی ہے جس نے مجھ کو مخاطب کر کے کہا الیس اللہ بکاف عبدہ اور تو ہی ہے جس نے مجھ کو مخاطب کر کے کہا قل انی امرت و انا اول المومنین اور تو ہی ہے جو غالبامجھے ہر روز کہتا رہتا ہے انت معی وانامعک تو میری مدد کر اور میری حمایت کے لئے کھڑا ہو جا ۔ وانی مغلوب فانتصر ۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 452 اشتہار انعامی چارہزاربمرتبہ چہارم )
قادیانی دوستو ! اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے ٹھنڈے دل سے سوچ کر میرے سوالوں کے جواب دیں اور ایمانداری سے بتائیں کہ کیا مرزاقادیانی کا نکاح محمدی بیگم کے ساتھ ہوا اگر نہیں ہوا اور یقیناًنہیں ہوا تو پھر کیا مرزاقادیانی ملعون و مردود ٹھہرا کہ نہیں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں