منگل، 1 ستمبر، 2020

ختم نبوت ایوارڈ

 عنوان : ڈاکٹر بہاءالدین ایوارڈ کے لیے نامزدگی اور عطائیگی ایوارڈ تقریب 


تحریر : عبیداللہ لطیف فیصل آباد


عقیدہ ختم نبوت کو اپنائے بغیر بندہ مسلمان نہیں ہو سکتا یہ صرف میرا کہنا نہیں بلکہ 

حضرت زید بن حارث رضی اللہ عنہ اپنے ایمان لانے کا ایک طویل اور دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے آخر میں فرماتے ہیں کہ جب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت آکر مسلمان ہوگیا تو مجھے میرا قبیلہ تلاش کرتا ہوا آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی خدمت میں پہنچا اور مجھے آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  کے پاس دیکھ کر کہا اے زید ! اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو ۔ میں نے جواب دیا کہ میں رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  کے بدلے میں ساری دنیا کو کچھ نہیں سمجھتا اور نہ آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  کے سوا کسی اور کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ پھر انہوں نے آنحضرت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  سے مخاطب ہوکر کہا کہ اے محمد صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  ہم آپ  کو اس لڑکے کے بدلے میں بہت سی مال و دولت دینے کو تیار ہیں جو آپ چاہیں طلب فرمائیں ، ہم ادا کریں گے ۔ مگر اس لڑکے کو ہمارے ساتھ بھیج دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ:۔

" أَسْأَلُكُمْ أَنْ تَشْهَدُوا أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي خَاتَمُ أَنْبِيَائِهِ وَرُسُلِهِ وَأُرْسِلُهُ مَعَكُمْ "

میں تم سے صرف ایک چیز مانگتا ہوں ۔ وہ یہ کے شہادت دو اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں انبیاء و رسل میں سے آخری ہوں ( اس ایمان اور اقرار کے بدلے میں ) زید کو تمہارے ساتھ بھیج دوں گا ۔ ( المستدرک الحاکم ، روایت 4946 ) 


قارئین کرام ! اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب سے لے کر مسیلمہ پنجاب مرزا قادیانی تک جب بھی کسی نے دعوی نبوت کیا تو اس کے خلاف ہمیشہ اصلی اہل سنت و اہل حدیث نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے ۔ 

میں سمجھتا ہوں کہ تمام مدعیان نبوت و مہدویت میں سے تین شخصیات نے اسلام اور امت مسلمہ کو سب سب  زیادہ نقصان پہنچایا ہے ایک مسیلمہ کذاب نے کہ جس کے ساتھ جنگ کے دوران سات سے زائد وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہید ہوئے جو حافظ قرآن تھے ۔ 

دوسرا قرمطیہ قبیلے سے تعلق رکھنے والا ابو طاہر قرامطی کہ جس نے نہ صرف حجاج کرام کو قتل کیا اور خانہ کعبہ کی بے حرمتی بھی کی اسی بدبخت کی وجہ سے 317ھ سے 327ھ تک حج موقوف رہا اور اس بد بخت نے 316 ھ کو خانہ کعبہ پر حملہ کر کےحجر اسود کو اصل مقام سے اکھاڑ کر اپنے شہر ہجر میں اپنی عبادت گاہ بیت الحجرت میں نصب کیا اور حجر اسود 339ھ تک اپنے اصل مقام سے غائب رہا اس کے واصل جہنم ہونے کے بعد حجر اسود دوبارہ اپنے اصل مقام پر نصب کیا گیا ۔ 

تیسرا مدعی نبوت مسیلمہ پنجاب مرزا غلام احمد قادیانی تھا جس نے مسیلمہ کذاب اور ابو طاہر قرامطی سے بھی بڑھ کر اسلام کو بقصان اس طرح پہنچایا کہ حقیقی اسلام کے نام پر دین اسلام کے مکمل ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ۔اس کے خلاف بھی علمائے اہلحدیث ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔مرزا قادیانی نے زندگی میں پانچ مناظرے کیے جن میں سے ایک عیسائیوں کے ساتھ اور ایک ہندووں کے ساتھ جبکہ تین مسلمانوں کے ساتھ کیے جن تین مسلم علماء کے ساتھ اس نے تین مناظرے کئے وہ تینوں اہلحدیث تھے ایک مولانا محمد حسین بٹالوی ، دوسرے مولانا بشیر شہسوانی اور تیسرے مولانا عبدالحکیم کلانوری رحمہم اللہم اجمعین تھے۔

مرزا قادیانی نے اپنی زندگی میں صرف ایک مباہلہ کیا وہ بھی 1893 میں اہلحدیث عالم دین صوفی عبدالحق غزنوی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ ۔ اسی طرح مولانا ابوالوفاء ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ اور ان کے دست راست ابراہیم میر سیالکوٹی رحمة اللہ علیہ نے ساری زندگی اس کا ناطقہ بند کیے رکھا ۔ لیکن بدقسمتی کے ساتھ تاریخ اہلحدیث میں درمیان میں ایک ایسا دور بھی آیا کہ علمائے اہلحدیث اور اہلحدیث تنظیمیں کچھ عرصہ کے لیے اپنے اس اصل مشن سے غافل ہو گئیں اور اغیار کو اس کام پر قبضہ کرنے کا موقع ملا بلکہ علمائے اہلحدیث خصوصا مولانا بٹالوی رحمة اللہ علیہ کے کام کو سات پردوں میں چھپانے کا موقع بھی میسر آگیا۔ ایسے سنگین حالات میں جب اہلحدیث تنظیمیں اور ادارے غفلت کی نیند میں سو رہے تھے رب ذوالجلال کو اہلحدیثوں کی حالت پر رحم آیا اور رب کائنات اپنے ایک انتہائی کمزور و ناتواں بندے میری مراد مجاہد ختم۔نبوت مولانا عبداللہ گورداسپوری رحمةاللہ علیہ کے فرزند ارجمند مولانا سلیمان اظہر المعروف ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ کو تاریخ کے اوراق سے گرد جھاڑنے اور سالہا سال سے مدفون خزینوں کو باہر نکالنے کے لئے چن لیا ۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ مرزا قادیانی پر اولین فتوی تکفیر سے شروع ہونے والا موضوع تحریک ختم نبوت کے نام سے چوہتر جلدوں پر محیط ہو گیا جس کی بتوفیق الہی ساٹھ جلدیں اب تک طبع ہو چکی ہیں جو لوگ مولانا محمد حسین بٹالوی رحمةاللہ علیہ کے نام سے بھی ناواقف تھے ردقادیانیت پر ہزاروں صفحات پر مشتمل ان کے کام کو دیکھ کر انگشت بدنداں ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر اللہ رب العزت نے ڈاکٹر صاحب کو برادرم سہیل اظہر جیسے لائق فرمانبردار اور محنتی لخت جگر سے نہ نوازا ہوتا تو شاید ڈاکٹر صاحب کے لئے یہ کام کوہ گراں سے کم ثابت نہ ہوتا ۔ اگر میں برادر محترم شیر خاں جمیل عمری اور رمضان یوسف سلفی رحمة اللہ علیہ کا اس معاملے ذکر خیر نہ کروں تو یقینا بددیانتی ہو گی کہ جنہوں نے ہر ممکن طریقے سے ڈاکٹر صاحب کو اپنے کام میں سہولت بہم پہنچائی ۔ 

ایک وقت تھا کہ ڈاکٹر صاحب نے یہ سفر تن تنہا شروع کیا تھا لیکن اب ان کا لگایا ہوا یہ پودا ختم نبوة ریڈرز کلب کے نام سے ایک تن آور درخت بنتا نظر آ رہا ہے ۔بس یوں سمجھ لیجیے کہ 

اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل 

جوں جوں چلتا گیا قافلہ بنتا گیا 

کے مصداق جو سفر ڈاکٹر صاحب نے تن تنہا شروع کیا تھا اس سفر میں ڈاکٹر صاحب کے لخت جگر محترم سہیل اظہر بھائی تو ان کے ساتھ تھے ہی لیکن اب میرے بڑے ہی پیارے بھائی عبدالصمد معاذ حفظہ اللہ ، محترم ڈاکٹر حسن رشید بھائی ، محترم بلال ربانی سیالکوٹی ، و دیگر اخوان بھی ساتھ مل چکے ۔ جہاں پر ڈاکٹر صاحب نے چوہتر جلدوں پر مشتمل تحریک ختم نبوت اور چھ جلدوں پر مشتمل تاریخ اہلحدیث جیسی ضخیم کتب مرتب کی ہیں وہیں پر انہوں نے تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے کام کرنے والے اہل علم و قلم کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں ختم نبوة ریڈرز کلب کے زیر اہتمام ڈاکٹر بہاءالدین ایوارڈ  سے نوازنے کا سلسلہ بھی شروع کیا امسال ڈاکٹر بہاءالدین ایوارڈ کے لئے محترم المقام مولانا حمیداللہ خاں عزیز مدیر مجلہ تفہیم الاسلام احمد پور شرقیہ جو کم و بیش 57 کتابوں کے مصنف بھی ہیں ، بندہ ناچیز عبیداللہ لطیف جو ردقادیانیت پر مشتمل چودہ کتب سمیت اب تک سترہ کتب تصنیف کر چکا ہے اور حکیم محمد عمران ثاقب آف گوجرانوالہ جو رد عیسائیت پر عیسائی پادریوں سے بالمشافہ کئی مناظرے کر چکے ہیں کو نامزد کیا گیا اور اس سلسلہ میں کلیہ دارالقرآن فیصل آباد میں 16 اگست 2020 کو محترم المقام حضرت مولانا اکبر جاوید صاحب کی سرپرستی اور فضیلة الشیخ مولانا عبدالرشید حجازی حفظہ اللہ کی زیرصدارت ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں اہل تشیع کے معروف عالم دین حامد حسین کاظمی ، بریلوی مسئلک کے معروف عالم و مناظر مولانا سعید احمد اسد ، دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین اور انٹرنیشنل ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا زاہد محمود قاسمی ، جماعت اسلامی فیصل آباد کے امیر جناب انجینیر عظیم رندھاوا صاحب ، محترم المقام محسن ملت ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ کے چھوٹے بھائی مولانا زبیر گورداسپوری حفظہ اللہ ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے رجسٹرار عمر سعید قادری ، ممتاز ماہر تعلیم چوہدری ظفر اقبال صاحب اور انٹر نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر تحت دعوہ اکیڈیمی اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل خطیب فیصل مسجد اسلام آباد ڈاکٹر حافظ طاہر محمود حفظہم اللہ نے نہ صرف خطاب کیا بلکہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے تمام احباب کی خدمات کو خراج تحسین بھی پیش کیا ۔ 


دیار غیر سے 

1۔مولانا شیر خان جمیل احمد عمری سابق نائب ناظم  مرکزیہ برطانیہ رئییس صلح کمیٹی ، مرکزیہ برطانیہ۔


2۔مولانا ڈاکٹر عبدالغنی القوفی۔ معتمد تعلیمات  جامعہ سراج العلوم  و صدر مدرسہ بورڈ نیپال ۔


3۔ مولانا کاشف شکیل ۔ ممبئی ۔ انڈیا


4۔ محترم المقام عامر نذیر اٹلی 


5۔ محترم المقام حافظ سعید اطہر  امریکہ۔

نے اپنے پیغامات میں نہ صرف ایوارڈ یافتہ افراد کی حوصلہ افزائی کی بلکہ ختم نبوة ریڈرز کلب کو بین الاقوامی فورم بنانے کے لئے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

اب آخر میں اپنے حوالے سے  ایک اہم بات آپ کے گوش کذار کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ جب میں تحقیقی نظر سے مرزا قادیانی کی کتب پڑھ رہا تھا تو اس وقت مولانا محمد حسین بٹالوی رحمة اللہ علیہ کے بارے میں یکطرفہ طور پر مرزا قادیانی کا موقف پڑھنے کی وجہ سے میرا ایمان کچھ متزلزل ہوا ۔ اسی دوران ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ کی تحریک ختم نبوت پڑھنے کا بھی موقع ملا جس میں ڈاکٹر صاحب نے رسالہ اشاعة السنة سے مولانا بٹالوی رحمة اللہ علیہ کا موقف نقل کیا تھا تب اصل حقائق سامنے آئے اور اللہ کے فضل و کرم سے ایمان مضبوط ہوا۔ آج جو کچھ رد قادیانیت پر تحریر پر کام کر رہا ہوں جہاں بندہ ناچیز پر اللہ تعالی کا خاص فضل و کرم اور اس کی خاص رحمت ہے وہیں پر ڈاکٹر صاحب کے لئے صدقہ جاریہ بھی ہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو ریاکاری سے بچائے اور ہماری محنتیں اور کاوشیں بارگاہ ایزدی میں قبول کر کے آخرت میں ذریعہ نجات بنائے آمین ثم آمین